ادارۃ المباحث الفقہیہ جمعیۃ علما ء ہند کا سترہواں سہ روزہ فقہی اجتماع شروع

ادارۃ المباحث الفقہیہ جمعیۃ علما ء ہند کا سترہواں سہ روزہ فقہی اجتماع شروع

اسلامی تعلیمات میں ہر دور کے تقاضوں کا اطمینان بخش حل موجود ہے : مولانا محمود اسعد مدنی


نئی دہلی ۱۲؍ اگست۲۰۲۲ء : دور حاضر کے اہم جدید مسائل پر قوم وملت کی شرعی رہ نمائی کے لیے ادارۃ المباحث الفقہیہ جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام سترہواں سہ روزہ فقہی اجتماع ،حج ہائوس بنگلور کرناٹک میں آج شروع ہوا ، اس اجتماع میں ’’شرکت محدودہ اور شخصی حق‘‘ ، ’’جی ایس ٹی میں سودی رقم کا استعمال‘‘ اور’’ ہیلتھ انشوررنس کے چند قابل غور پہلوئوں‘‘ کی تنقیح کی جائے گی اور بحث و مناقشہ کے بعد اہم تجاویز منظور کی جائیں گی ۔اجتماع میں دارالعلوم دیوبند، ندوۃ العلما، جامعہ قاسمیہ شاہی مراداباد، جامعہ مظاہر علوم سہارن پور، جنوبی ہند کے معروف اداروں سمیت ملک بھر کے دینی اداروں کے دو سو سے زیادہ ارباب افتاء شریک ہیں۔
اس اجتماع کی نشستِ اول کی صدارت مولانا رحمت اللہ کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبند ورکن مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند نے فرمائی ۔ اس موقع پر خطبہ افتتاحیہ پیش کرتے ہوئے جانشین فدائے ملت مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ انسانیت کی رہ نمائی وہدایت کے لیے وحی الہی: قرآن و سنت سب سے بڑا سرچشمہ ہے ۔ حالاں کہ انسانی ضرورت اور نت نئے پیدا ہونے والے مسائل بے شمار اور غیر محدود ہیں ، مگرا ن سب کا حل قرآن وسنت میں موجود ہے ، اسی لیے جا بجا تفکر فی القرآن کی دعوت دی گئی ہے،یہ حقیقت ہے کہ نصوص قرآنیہ و نبویہ اور آثار صحابہ سے قیامت تک استفادہ کرنے اور ہدایت حاصل کرنے کی راہ قیاس و اجتہاد ہی ہے جس کا سلسلہ قرن اول سے جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا ۔
انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے اپنے قیام کے روز اول سے ہی مسلمانوں کی دینی رہ نمائی ، شرعی قیادت اور احکام اسلامی کے تحفظ و بقا کو بنیادی مقاصد میں شامل کیا اور کبھی بھی مسلمانوں کی مذہبی رہ نمائی اور شرعی قیادت سے غفلت نہ برتی ۔ جمعیۃ علماء کے ارکان میں وہ سربرآوردہ شخصیتیں ہیں جن کو اپنے دور میں مذہبی پیشوائی کا مقام حاصل رہا ہے ۔ اس نے انگریزوں کے خلاف ترکِ موالات کا فتوی دیا تھا اوراسی کی تحریک پر شریعت ایپلی کیشن ایکٹ1937 اور انفساخ نکاح ایکٹ 1939 نافذ ہوئیں۔اسی طرح رویت ہلال کے سلسلے میں اس کی رہ نمائی، مشعل راہ ثابت ہوئی ۔
اپنے کلمات صدارت میںمولانا رحمت اللہ کشمیری نے کہا کہ موجودہ حالات میں علمائے کرام اور مفتیان عظام کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے ، آج کے فتنے کے دور میں جدید مسائل کا انبار ہے ، جن کے حل کے لیے ٹھوس لائحہ عمل کی ضرورت ہے ، انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کی اس کوشش کی ستائش کی اور کہا کہ الگ الگ خیالات کے علماء و مفتیان کرام کو جمع کرکے ایک رائے قائم کرنا بہت ہی قابل قدر کام ہے ۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے استاذ حدیث مولانا عتیق احمد بستوی نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ کوئی بھی دینی رہ نمائی یا شرعی تجویز قائم کرنے سے پہلے بھارت کے مخصوص حالات کو بھی سامنے رکھنا چاہیے، انھوں نے اس موقع پر رحلت فرما چکے اکابر رحمہم اللہ کو یاد کیا، بالخصوص حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری سابق صدر جمعیۃعلماء ہند ، حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری ؒ سابق شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کی موجودگی سے ہم سب کو بہت فائدہ ہوتا تھا۔ اس موقع پر جن حضرات نے خطاب کیا ان میں مذکورہ بالا شخصیات کے علاوہ مفتی نذیر احمد باندی پورہ کشمیر، مفتی شبیر احمد قاسمی شاہی مرادآباد، مولانا مجیب اللہ گونڈوی استاذ دارالعلوم دیوبند وغیرہ شام ہیں۔جو حضرات اکابر اجتماع کی پہلی نشست میں شریک رہے ،ان میں بالخصوص نائب امیرالہند مفتی محمد سلمان منصورپوری ،مفتی راشد اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، ،مفتی زین الاسلام مفتی دارالعلوم دیوبند، مفتی سید معصوم ثاقب قاسمی، مفتی عبدالرزاق، مفتی امانت علی وقف دارالعلوم ویوبند، مفتی ثناء الہدی قاسمی ، مفتی اختر امام عادل بہار، مولانا مفتی زید مظاہری دارالعلوم ندوۃ العلماء ، مولانا ظفر عالم ندوی دارالعلوم ندوۃ العلماء ، مفتی صالح مظاہر علوم ، مولانا بدراحمد مجیبی پٹنہ،مفتی زین العابدین کرناٹک، مفتی افتخار صدر جمعیۃ علماء کرناٹک، مفتی شمس الدین بجلی کرناٹک، مفتی ارشد دیولہ ، مفتی عفان منصورپوری، مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند ، مفتی اسعد الدین قاسمی ناظم امارت شرعیہ ہند۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مدیر محترم ، آداب و تسلیمات !اس پریس ریلیز کو شائع فرماکر شکر گزار کریں
نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند

Aug. 12, 2022