Clarification on Halal Certification

Clarification on Halal Certification


New Delhi November 18, 2023 (press release)

In light of recent misleading information circulating through various media outlets and an FIR lodged in Hazratgunj, Lucknow, regarding Halal Products and Certification services, Jamiat Ulama-I-Hind Halal Trust, India aims to address and clarify the misconceptions.

Clarification on Halal Certification

At Jamiat Ulama-I-Hind Halal Trust, our certification process aligns with manufacturers' requirements for both export purposes and domestic distribution in India. The global demand for Halal Certified products is robust, and it's imperative for Indian companies to obtain such Certification, a fact endorsed by our Ministry of Commerce, Government of India (refer to Ministry of Commerce Trade notification no. 25/2022-23).

It is also a matter of choice of individuals and manufacturers preferring to certain certifications for their own satisfaction based upon the credentials which the certifying authorities enjoy. It saves large number of consumers from using products which they do not want for a variety of reasons and ensures availability of need based products in the market. Those who do not want to use such products are free not to use them.
Halal certification stands as a significant economic activity benefiting our nation. It's not merely a requirement for importing countries but also for tourists visiting India, particularly those seeking Halal certified products during their stay, as highlighted by the Ministry of Commerce & Industry (no 03/2023 dated 6th of April 2023).

We adhere to government regulations, as emphasized in the Ministry of Commerce & Industry notification, requiring all Halal Certification bodies to be registered by NABCB (National Accreditation Board for Certification Bodies under Quality Council of India), a milestone that Jamiat Ulama-I-Hind Halal Trust has achieved.

Collaborating closely with APEDA (Agricultural Products Exports Development Authority of India) and Indian embassies worldwide, we actively promote Indian Halal Certified products in global markets. If India needs to export, then we need to fulfill these mandatory requirements set by the importing countries. Jamiat Ulama-I-Hind Halal Trust’s Halal Certificates are globally recognized by different governments and authorities all across the world. Authorities situated in countries like Malaysia (JAKIM), Indonesia, Thailand (CICOT), Singapore (MUIS), South Korea (MFDS), Qatar (MoH), UAE (MOIAT, ESMA & EIAC), Saudi Arabia (SFDA), SASO (Saudi Arabia) all GCC countries (GAC) recognized our certificate and we have been accreditation from them. We are a member of the World Halal Food Council.
The Halal Certification logo not only aids Halal consumers but also offers informed choices to all consumers. It's essential to note that all financial transactions are duly accounted for, with proper GST and income tax payments and thorough auditing, ensuring complete legality and transparency in our operations.

Certain individuals propagating false claims against Halal Certification directly undermine our national interests. Halal Trade stands as a significant $3.5 trillion industry, and India benefits from its promotion in exports and tourism, particularly with our crucial trade partners in the OIC countries and Southeast Asia.

In response to baseless allegations aimed at tarnishing our image, Jamiat Ulama-I-Hind Halal Trust will take necessary legal measures to counter such misinformation.

Addressing misconceptions surrounding Halal Certification remains pivotal. As evidenced by the Kerala High Court’s observation on the necessity to understand the concept of Halal, we stand committed to clarifying and upholding the integrity of our operations.

Dear editor Sb,

Please publish press release and oblige


Niaz A. Farooqui,
CEO, Jamiat Ulama-i-Hind Halal Trust
9312228470

 

حلال سرٹیفیکیشن کے بارے میں وضاحتی بیان

 

نئی دہلی 18 نومبر 2023 (پریس ریلیز)

حلال پروڈکٹس اور ا ن سے متعلق تصدیقات کے بارے میںلگاتار پروپیگنڈاکی وجہ سے نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ اس سلسلے میں حضرت گنج  تھانہ لکھنؤ میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ جس کے بعد یہ ضروری ہو گیا ہے کہ جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ کے کام اوراس کے مقاصد کے سلسلے میں پید ا کردہ غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے۔

جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ کے زیر اہتمام سرٹیفیکیشن کامعاملہ مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں اور ملک و بیرون ملک ان کی برآمد و درآمد کی ضروریات سے وابستہ ہے ۔ اس کے علاوہ اسے کسی بھی تناظرمیں پیش کرنا سرار گمراہ گن شرارت ہے ۔موجودہ دور میں عالمی سطح پر حلال مصدقہ مصنوعات کی مانگ بہت زیادہ ہے اور عالمی بازار میں اپنے اثرو رسوخ بڑھانے کے لیے ہندستانی کمپنیوں کے لیے ایسی سرٹیفیکیشن خدمات حاصل کرناناگزیر ہے، جس کی تائید وزارت تجارت، حکومت ہندنے خود کی ہے (وزارت تجارت کا نوٹیفکیشن نمبر 25/2022-23  مطالعہ فرمائیں )

یہ فرد اور پروڈکٹ تیار کرنے والی کمپنیوں کے ذاتی انتخاب کا بھی معاملہ ہے جو اپنے اطمینان کے لیے تصدیق کرنے والے ادارے کی تصدیق پر بھروسہ کرتے ہیں۔ نیز یہ عمل صارفین کی بڑی تعداد کو ایسی مصنوعات کے استعمال کرنے سے بچاتا ہے جن کو وہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر پسند نہیں کرتے ۔ جو لوگ ایسی مصنوعات استعمال نہیں کرنا چاہتے وہ ایسا نہ کرنے کے لیے آزاد ہیں ، لیکن جو لوگ کرنا چاہتے ہیں ، ان کو روکنا ان کے اختیاراور کھانے پینے کے انتخاب کی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے ۔

حلال سرٹیفیکیشن خدمات ہمارے ملک کے اقتصادی نظام کو بھی کافی تقویت پہنچاتی ہیں۔ ان کی ضرورت صرف ان ممالک میں نہیں ہے، جہاں ہماری مصنوعات اکسپورٹ ہوتی ہیں ، بلکہ ہندستان آنے والے سیاحوں کے لیے بھی ان کی ضرورت ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو بھارت میں اپنے قیام کے دوران حلال مصدقہ مصنوعات تلاش کرتے ہیں، جیسا کہ وزارت تجارت و صنعت نے ( خط نمبر 03/2023 مورخہ 6 اپریل 2023) میں اپنی طرف سے جاری کردہ پیغام میں وضاحت کی ہے۔

ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم حکومتی ضوابط کی مکمل پابندی کرتے ہیں اور ان امور کا پورا خیال رکھتے ہیں جن کی طرف  وزارت تجارت وصنعت کے نوٹیفکیشن میں ر ہ نمائی گئی ہے ، جس میں تمام حلال سرٹیفیکیشن اداروں کے لیے NABCB (نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ برائے سرٹیفیکیشن باڈیز) کے تحت رجسٹر ہونا لازمی ہے۔ جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ نے اس سنگ میل کو بھی کامیابی سے حاصل کرلیا ہے۔

جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ کے حلال سرٹیفیکیشن نظام کو دنیا بھر کی مختلف حکومتوں اور حکام نے تسلیم کیا ہے۔ ملیشیا (JAKIM)، انڈونیشیا، تھائی لینڈ (CICOT)، سنگاپور (MUIS)، جنوبی کوریا (MFDS)، قطر  (MoH) یواے ای(  MOIAT, ESMA & EIAC) سعودی عرب (SFDA، SASO) تمام GCC ممالک (GAC) نے ہمارے سرٹیفکیٹ کو تسلیم کیا ہے اور ہم ان سے ایکریڈیٹیشن حاصل کر چکے ہیں۔ ہم ورلڈ حلال فوڈ کونسل کے رکن بھی ہیں۔

ان تمام توانیائیوں کے ساتھ ہم اپیڈا (ایگریکلچر پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف انڈیا) اور دنیا بھر میں ہندوستانی سفارت خانوں کے ساتھ باہمی اشتراک عمل سے ، عالمی منڈی میں ہندوستانی حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں۔

یہ امر ملحوظ خاطر رہے کہ اگر ہندستان کو اپنی مصنوعات کسی ملک میں اکسپورٹ کرنا ہے تو اس ملک کی طرف سے مقرر کردہ اصولوں کی پیروی کرنی ہوگی۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ تمام مالیاتی لین دین کا صحیح حساب کتاب، جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس کی ادائیگیوں اور مکمل آڈٹ کے ساتھ ہم نے اپنے کاموں کی شفافیت کو یقینی بنایا ہے۔

حلال سرٹیفیکیشن کے خلاف جھوٹے دعوے کرنے والے بعض افراد براہ راست ہمارے قومی مفادات کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ حلال تجارت $3.5 ٹریلین ڈالر کی ایک اہم صنعت کے طور پر کھڑی ہے، اور ہمارا ملک برآمدات اور سیاحت میں اس کے فروغ سے فائدہ اٹھاتا ہے، خاص طور پر OIC ممالک اور جنوب مشرقی ایشیا میں اس سے تجارت کو کئی گنا فائدہ ہورہا ہے۔

جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ کے سلسلے میں جو غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں ، ہم اس سے گھبرانے والے نہیں ہیں ، اس طرح کی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قانونی اقدامات کریں گے۔ ہم یہ ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ حلال سرٹیفیکیشن سے متعلق غلط فہمیوں کا ہر سطح پر ازالہ کیا جائے۔ جیسا کہ حلال کے تصور کو سمجھنے کی ضرورت پر کیرالہ ہائی کورٹ نے تاثر ظاہر کیا ہے، ہم اپنے کاموں کی سالمیت کو واضح کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مدیر محترم !

اس پر یس ریلیز کو شائع فرما کر شکر گزار کریں

نیاز احمد فاروقی

سی ای او جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ

Nov. 18, 2023


Related Press Releases